Description
آب حیات
حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ تعالیٰ کی وہ علمی تصنیف ہے جسے حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ تعالیٰ نے مؤلف سے سبقاً سبقاً پڑھا ۔ یہ واقعہ اس تصنیف کے خالص علمی، پیچیدہ اور مشکل ترین ہونے کی شہادت ہے ۔
اس علمی تصنیف کی تفہیم کے لئے ضروری ہے کہ ایسا متبحر عالم ہو جو حضرت کے طریق استدلال اور انداز تحریر کا ادا شناس ہو ۔ فلسفیانہ مباحث اور منطقیانہ طرزِ استدلال کا واقف ہو ۔
اس کتاب کا پس منظر یہ ہے کہ جب حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے روافض کے اعتراضات در مسئلہ فدک کے بارہ میں ھدیۃ الشیعہ تصنیف فرمائی تو اُسکے مسئلہ پر بالکل نئے انداز سے استدلال کیا کہ حدیث شریف میں ہے “لا نورث ما ترکناہ صدقۃ” اس حدیث سے حضرت نانوتوی رحمہ اللہ تعالی کا ذہن اس جانب منتقل ہوا کہ وراثت کا مسئل اس وقت اٹھتا ہے جب مورث وفات پا جائے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مال کی وراثت اس لئے جاری نہیں ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر مبارک میں زندہ ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن سے نکاح حرام ہوا ۔
۔”ھدیۃ الشیعہ” کی تالیف کے دوران جب یہ حقائق حضرت کے سامنے آئے تو آپ نے یقین کرلیا کہ مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مسئلہ فدک دونوں میں علت حقیقی یہی ہے ۔ “حیات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم” ہے ۔ اس لئے آپ نے اس مسئلہ پر دلائل فراہم کرنا شروع کردئیے ۔ یوں قرآنی آیات، احادیث مبارکہ اور بہت سے عقلی دلائل پر مشتمل “آب حیات” تالیف ہوگئی ۔