آج علم اور معلومات کی کمی نہیں، لیکن اصل چیز “تربیت” ہے. بچوں کی ایمانی، اخلاقی اور معاشرتی تربیت کیلئے مستند دلچسپ اور سبق آموزکہانیاں اور لطائف. آج کل کے ماحول میں جبکہ دنیاوی تعلیم کا غلغلہ ہےاور تعلیم جیسا مقدس فریضہ بھی ایک نفع بخش تجارت کی صورت اختیار کر چکا ہے ۔ ننھے منے کمسن بچے بڑے اہتمام سے یونیفارم اورانگریزی جوتے پہنے سکول جا رہے ہیں ۔ کیا شہر کیا دیہات ہر جگہ عصری تعلیم گاہیں موجود ہیں ۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بچپن کے ایام میں سیکھی ہوئی چیزیں ساری زندگی انسان کے کام آتی ہیں لیکن تعلیم کی دوڑ کا ایسا غلبہ کہ اس میں تربیت گم ہو کر رہ جائے کسی بھی ہوش مند کیلئے قابل قبول نہیں ۔
انسان ساری زندگی حصول علم کے لئے سرگرداں رہتا ہے اور ماں کی گود سے قبر کی گود تک سیکھتا ہی رہتا ہے ۔ گویا تعلیم نہ ختم ہونے والا ایک سلسلہ ہے لیکن گھر و سکول کے ماحول میں بچوں کو جو تربیت ملنی چاہیئےاسکا زبردست فقدان ہےحالانکہ بچوں کی دینی واخلاقی تربیت کا پیریڈ یہی بچپن ہی ہے ۔ ایک دور تھا جب بچوں کو سونےسے پہلے ، دادا ، دادی یا گھر کے بڑے بزرگ انبیاء علیہم السلام ، صحابہ کرام ، اولیاءکرام اور سلاطین امت کےواقعات سنایا کرتے تھے ۔
جس کا مبارک نتیجہ یہ نکلتا تھا کہ بچوں کے اندر خدمت خلق ، رحم دلی ، غریبوں کا احساس اور والدین کی خدمت کرنے جیسے عظیم جذبے پیدا ہوتے تھے ۔ جبکہ آجکل کے بچے بڑوں کا ادب کرنا تو دور کی بات اپنے والدین کو بھی کوئی اہمیت نہیں دیتے ۔ کوئی بچہ ایکٹر بننا چاہتا ہے تو کوئی ڈانسر ، بس یہی جذبے بچوں کے اندر دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ اپنی ان خواہشات کو پورا کرنے کےعلاوہ انہیں کسی سے کوئی مطلب ہی نہیں ہوتا ۔ اپنے بچوں کی اچھی تربیت کرنے اور انہیں نیکی کی راہ پر چلانے کیلئے ابھی یہ کتاب منگوائیں اوراپنا یہ اہم فریضہ بخوبی ادا فرمائیں ۔